افغان ذرائع نے بتایا کہ افغان نیشنل ریزسٹنس فرنٹ نے طالبان کی جانب سے بدھ کی رات شروع کیے گئے حملوں کو پسپا کر دیا اور طالبان کی صفوں میں 30 افراد کو ہلاک ، 15 کو زخمی کرنے کے علاوہ متعدد کو قید کر لیا ۔
افغان نیشنل آرمی کے سابق چیف آف اسٹاف بسم اللہ خان محمدی نے ٹوئٹر پر کہا کہ طالبان نے جانی و مالی نقصانات کے بعد صوبے سے انخلا کیا ۔
عبدالقادر فقیر زادہ نے کہا ہے کہ پنجشیر اور افغان شہروں کے نوجوانوں کی طرف سے ایک بڑی رضاکارانہ تحریک چلائی جا رہی ہے جو لڑائی کی صفوں میں شامل ہونے کے لیے طالبان کے اقتدار کے کنٹرول کو مسترد کرتے ہیں ۔
قابل ذکر ہے کہ اس وقت درہ پنجشیر افغانستان کا واحد صوبہ ہے جس پر طالبان قبضہ نہیں کر سکے ہیں۔ احمد مسعود نے اعلان کر رکھا ہے کہ درہ پنجشیر ان سبھی لوگوں کے لئے محفوظ پناہ گاہ ہے جنہیں طالبان کا تسلط منظور نہیں ہے ۔ افغانستان کے سابق نائب صدر امراللہ صالح بھی اپنے مسلح افراد کے ساتھ درہ پنجشیر میں احمد مسعود کی زیر کمان مزاحمتی فورس میں شامل ہوگئے ہیں ۔